اہل بیت (ع) نیوز ایجنسی ابنا کے مطابق، بنگلادیش کی سابق وزیراعظم شیخ حسینہ واجد نے انسانیت کے خلاف جرائم کے مقدمے میں سزائے موت پر سخت ردِعمل دیتے ہوئے اس فیصلے کو سیاسی، جانبدار اور مقدمے کو تماشا قرار دے دیا۔
شیخ حسینہ واجد نے تمام الزامات مسترد کرتے ہوئے کہا کہ میرے خلاف تمام الزامات بےبنیاد ہیں، میں گزشتہ سال جولائی اور اگست میں ہونے والی تمام ہلاکتوں پر افسوس کرتی ہوں، لیکن میں نے اور نہ ہی کسی اور سیاسی رہنما نے مظاہرین کو قتل کرنے کا حکم دیا تھا۔
انہوں نے کہا کہ مجھے نہ تو عدالت میں اپنا دفاع کرنے کا مناسب موقع ملا اور نہ ہی اپنی پسند کے وکلا کی خدمات حاصل کرنے کی اجازت تھی۔
شیخ حسینہ نے ٹربیونل کو مکمل طور پر جانبدار قرار دیتے ہوئے کہا کہ سینئر ججوں اور وکلا کو ہٹایا گیا، ان کو خوفزدہ کر کے خاموش کروایا گیا، ٹریبونل نے صرف عوامی لیگ کے رہنماؤں کے خلاف مقدمات چلائے، جبکہ دیگر جماعتوں کو ہاتھ تک نہیں لگایا، شہریوں پر تشدد کرنے والے عناصر کے خلاف کوئی تفتیش یا کارروائی نہیں کی گئی۔
انہوں نے مزید کہا کہ ڈاکٹر محمد یونس کی انتشار زدہ اور پسماندہ انتظامیہ کے تحت زندگی گزارنے والے کروڑوں بنگلادیشی عوام ان نام نہاد ٹرائلز کے ڈھونگ کو سمجھتے ہیں، یہ کارروائیاں انصاف کے لیے نہیں بلکہ عوامی لیگ کو نشانہ بنانے کے لیے کی گئیں تاکہ موجودہ حکومت کی ناکامیوں سے دنیا کی توجہ ہٹائی جاسکے۔
اپنے بیان کے آخر میں شیخ حسینہ نے کہا کہ میں ایک شفاف اور منصفانہ عدالت میں اپنے الزامات کا سامنا کرنے سے نہیں ڈرتی، اسی لیے میں متعدد بار مطالبہ کر چکی ہوں کہ یہ مقدمہ ہیگ کی بین الاقوامی فوجداری عدالت میں لے جایا جائے اور وہاں ایسا ٹریبونل ہو جو ثبوتوں کو صحیح طریقے سے اور ایمانداری کے ساتھ جانچے۔
آپ کا تبصرہ